صنعاء،8اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)یمن میں حوثی باغیوں کے ایک وزیر نے پہلی مرتبہ یہ انکشاف کیا ہے کہ انھوں نے دارالحکومت صنعا میں ستمبر 2014ء میں صدر عبد ربہ منصور ہادی کے قتل کی شہ دی تھی۔ اس وقت حوثیوں نے صدر ہادی کوان کے گھر پر ہی محصور کردیا تھا مگر وہ کسی طرح بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔حوثیوں اور معزول صدر علی عبداللہ صالح کی جماعت غیر تسلیم شدہ مخلوط حکومت میں کھیلوں اور نوجوانوں کے امور کے وزیر نے انکشاف کیا ہے کہ انھوں نے حوثی کمانڈر صالح الصماد کو صدر منصور ہادی کو قتل کرنے کی ہدایت کی تھی۔انھوں نے صدر ہادی کے قتل یا انھیں زندہ پکڑنے کا حکم دیا تھا اور پھر انھیں گھر پر نظر بند کردیا گیا تھا۔
حسن زید نے کہا ہے کہ میرے سامنے تصویر بڑی واضح تھی کہ ان (صدر ہادی)کی روانگی تباہ کن ثابت ہوگی اور اب یہی کچھ ہورہا ہے۔انھیں ان کے فیس بُک کے صفحے پر ایک صاحب نے حوثی ملیشیا کا عظیم لکھاری قرار دیا ہے۔
حوثی وزیر نے مزید کہا ہے کہ انھوں نے ہادی کے استعفیٰ دینے کے بعد صالح صماد سے یہ کہا تھا کہ عبد ربہ کو گھر سے نہ نکلنے دیا جائے اور یہ بھی ہدایت کی تھی کہ اگر تم انھیں قتل کرسکتے ہو تو کردو یا پھرگرفتار کر لو کیونکہ ان کا گھر سے فرار ایک بغاوت اور تباہی سمجھا جائے گا۔ حوثی وزیر نے جب اپنے کمانڈر کو یہ ہدایت کی تھی تو اس وقت ملیشیا اور صدر ہادی کے محافظوں کے درمیان جھڑپیں جاری تھیں۔
حسن زید یمن کے ایک تجربے کار سیاست دان ہیں اور وہ حوثی ملیشیا کے ایک نظریاتی قائد سمجھے جاتے ہیں۔ان کے اس اعترافی بیان کا بڑا شدید ردعمل آیا ہے اور بعض سیاسی تبصرہ نگاروں نے اس کو ایک خوف ناک اعتراف قرار دیا ہے۔
بعض کا کہنا ہے کہ ان وزیر صاحب کی جانب سے سربراہ ریاست کے قتل کا حکم دینا دراصل اس مسلح گروہ کے جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا کافی ثبوت ہے اور ان کے خلاف مقدمات چلائے جانے چاہئیں۔یمنی صحافیوں کی ایک تنظیم (جرنلسٹ سینڈیکیٹ) کے ایک رکن نبیل الاسیدی نے اس بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حسن زید کی حیثیت ایک بے شرم قاتل کے سوا کچھ نہیں ہے۔انھوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حسن زید نے صحافیوں اور اغوا کیے گئے سیاسی قیدیوں کو ان مقامات پر قید کرنے کی ہدایت کی تھی جہاں عرب اتحاد کے لڑاکا طیارے بالعموم فضائی بمباری کرتے تھے۔